ایک رپورٹر/صحافی کو عدالتوں سے مایوس نہیں ہونا چاہئے مگر کچھ مناظر نظام انصاف پر یقین کو متزلزل کر دیتے ہیں ۔ اس ملک میں لاکھوں افراد یہ سمجھتے ہیں کہ بحریہ ٹاؤن اور ملک ریاض جو چاہے کریں کوئی روک سکتا ہے نہ ٹوک ۔ ایک عرصے تک سپریم کورٹ میں بحریہ ٹاؤن کے اہم مقدمات زیر سماعت رہے ۔ افتخار محمد چودھری جیسے چیف جسٹس نے بحریہ ٹاؤن کے زمینوں پر قبضوں کی اپنے ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج سے انکوائری کرائی ۔ اسلام آباد کے اس جج کی سات برس قبل دی گئی انکوائری رپورٹ پر کارروائی ہو جاتی تو ملک ریاض باقی ساری عمر جیل میں گزارتا مگر طاقت ور ترین چیف جسٹس نے وہ رپورٹ دیگر فائلوں کے ساتھ الماری میں رکھ دی ۔ اس وقت حامد خان اور اعتزاز احسن جیسے وکیل ملک ریاض کو بچانے کیلئے جان لڑا رہے تھے ۔
چار مئی دو ہزار آٹھ کو مگر جسٹس اعجاز افضل کی سربراہی میں عدالتی بنچ نے بحریہ ٹاؤن کے خلاف تین فیصلے دے کر نئی تاریخ رقم کی ۔ تیںوں فیصلے اس قدر تباہ کن اثرات کے حامل ہیں کہ عمل ہو جائے تو بحریہ ٹاؤن کے مالک اور اس کے ساتھ ملے ہوئے سرکاری افسر سخت سزاؤں کا سامنا کریں اور قومی خزانے میں کم از کم 500 ارب روپے واپس آئیں اور صرف کراچی میں بائیس ہزار ایکڑ سرکاری زمین ملک ریاض کے شکنجے سے چھڑائی جا سکے گی ۔
چار مئی کے فیصلے میں سپریم کورٹ نے لکھا تھا کہ نیب تحقیقات کرے اور چیف جسٹس فیصلے پر عمل درآمد بنچ بنائے تاہم آج 26 جولائی تک یہ بنچ تو نہ بنا مگر فیصلے کے خلاف بحریہ ٹاون کی نظر ثانی اپیل سماعت کیلئے لگ گئی ۔ کمرہ عدالت میں ملک ریاض کی طرف سے اعتزاز احسن، زاہد بخاری، بیرسٹر گوہر، اظہر صدیق اور سابق گورنر خوجہ طارق رحیم بطور وکیل پیش ہوئے ۔
سوا دس بجے کیس کی سماعت کا آغاز ہوا تو چیف جسٹس نے کہا کہ عدالتی احکامات کی تعمیل نہیں ہو رہی، بحریہ ٹاون کراچی میں انویسٹر کو مجبور کر رہا ہے کہ عدالت کے کھولے ہوئے اکاوئنٹ میں پیسہ جمع نہ کرائیں اور ہمیں رقم دیں اس کیلئے نوٹس بھی جاری کئے جا رہے ہیں ۔ چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ بحریہ ٹاؤن کا اکاونٹ کھول کرپیسے وصول کرنا عدالتی احکامات کی خلاف ورزی ہے ۔
چیف جسٹس نے کہا کہ کیس میں وکیل علی ظفر نے التوا کی درخواست دائر کر رکھی ہے لیکن اب مقدمات ملتوی نہیں کرتے ۔ وکیل اعتزاز احسن نے کہا کہ بحریہ نے رقم وصولی کیلئے نوٹس نہیں بھیجے، ہم نے کسی کو رقم جمع کرانے کیلئے نہیں کہا، آئندہ ہفتے تک ملتوی کر دیں ۔ چیف جسٹس نے کہا کہ پھر اس (ملک ریاض) کو بھی بلائیں، اس ملک سے کھایا ہے اس ملک کو لوٹائے ۔
اعتزاز احسن نے کہا کہ اس نے صحرا میں شہر کھڑا کر دیا ہے ۔ چیف جسٹس نے کہا کہ آپ کے مؤکل کی بات نہیں کر رہا لیکن رابن ہڈ کی طرح چوری کرکے لوگوں میں بانٹ دیتا ہے تو اگر وہ صحرا میں شہر بنا دے تو کیا اس کے عمل کو درست قرار دے دیں، ہمیں اس شخص سے کوئی ہمدردی نہیں جو غیرقانونی کام کر کے لوگوں کو نقصان پہنچائے ۔ یہ نظرثانی درخواست ہے فیصلہ دیا جا چکا ہے اب دیکھیں گے ۔ چیف جسٹس نے اعتزاز احسن سے کہا کہ ان شااللہ آپ اپنے موکل کے خلاف دلائل دیں گے، چیف جسٹس نے ملک ریاض کے وکیل اعتزاز احسن سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے بلند عمارات کی تعمیر پر کراچی میں پابندی عائد کر رکھی ہے ۔
چیف جسٹس نے کہا کہ بحریہ ٹاؤن کو کراچی میں 20 منزلہ عمارت تعمیر کرنے کی اجازت کس نے دی؟ اس ملک کی ایک ایک پائی واپس کرنا پڑے گی ۔ اعتزاز احسن نے کہا کہ پابندی اب لگی ہے تعمیرات پہلے ہوئی ہیں ۔ چیف جسٹس نے کہا کہ تعمیرات اب بھی جاری ہیں، نیب کے پاس کیس پہلے سے ہے، اپنے موکل کو کہیں نیب کے سامنے پیش ہو ۔ اعتزاز احسن نے کہا کہ بحریہ ٹاؤن کے پیسے حکومت کی طرف نکلتے ہیں ۔ چیف جسٹس نے ملک ریاض کے وکیل سے کہا کہ حاجی صاحب (ملک ریاض) کو کہیں کہ عدالت کے سامنے آ کر کھڑا ہو جائے ۔ چیف جسٹس نے کہا کہ اربوں کا مالک بن گیا سیاست میں لوگوں کو اکھاڑتا پچھاڑتا ہے ۔
چیف جسٹس نے کہا کہ کیا ملک ریاض کو عدالت میں آ کر کھڑا ہونا معیوب لگتا ہے؟ بحریہ ٹاؤن کے برانڈ نام کا مسئلہ بھی ہے، انصاف کریں گے ۔ عدالت نے حکم نامہ لکھواتے ہوئے بحریہ ٹاؤن کو الاٹیز سے پیسے لینے سے روک دیا، عدالت نے کہا کہ الاٹیز سے تمام رقوم سپریم کورٹ کے کھولے گئے اکاؤنٹ میں جمع کرائی جائے ۔ کیس کی سماعت 21 جولائی تک ملتوی کر دی گئی ۔
ساڑھے گیارہ بجے وقفے کے بعد عدالت لگی تو ملک ریاض عدالت میں بیٹھے ہوئے دیکھے گئے ۔ رپورٹرز کو معلوم تھا کہ مقدمہ اکیس جولائی تک ملتوی ہو چکا ہے مگر کچھ دیر بعد ملک اپنے چار بڑے وکیلوں کے ساتھ عدالت کے روسٹرم پر کھڑے تھے اور ان کے وکیل کو کمر اور پشت پر ہلکے ہاتھ کے ساتھ آگے دھکیل رہے تھے کہ ‘جی ملک صاحب’ ۔
اعتزاز احسن نے چیف جسٹس کو مخاطب کر کے کہا کہ آپ نے کہا تھا کہ ملک ریاض عدالت کیوں نہیں آتے تو وہ حاضر ہو گئے ہیں ۔ چیف جسٹس نے جواب میں ایک واقعہ سنایا کہ لائلپور میں ایک تھرڈ کلاس سول جج نے گورے کمشنر کو نوٹس جاری کر دیا تھا تو ہر طرف کھلبلی مچ گئی مگر کمشنر نے کہا کہ یہ ملکہ کی عدالت ہے میں پیش ہوں گا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ قوم کو، لوگوں کو، ریاست کو پیسے واپس کریں تو ممکن ہے کہ ہم کچھ سوچیں گے ۔ اعتزاز احسن نے کہا کہ عدالت اس کا فیصلہ کرے ۔ چیف جسٹس نے کہا کہ اعتزاز احسن نے تو ہمیں ڈرا دیا تھا کہ الٹا بحریہ ٹاؤن نے حکومت سے پیسے لینے ہیں، اگر عدالت کے فیصلے پر چلیں گے تو پھر تو واپس کرنا پڑیں گے، یہ نظر ثانی درخواست ہے اور آپ کو معلوم ہے کہ نظرثانی تو ایک جملے میں خارج کرتا ہوں کہ اس کیلئے بنیاد نہیں ۔
اعتزاز احسن نے کہا کہ ان شااللہ اس نظرثانی میں وہ جملہ نہیں ہوگا ۔ اسی دوران ملک ریاض نے کہا کہ مجھے پانچ سات منٹ دیے جائیں اور عدالت سن لے ۔ ملک ریاض نے کہا کہ جب بھی عدالت میں کیس لگا لندن سے پی آئی اے کی فلائٹ لے کر پہنچا ۔ پاکستان کو ترقی یافتہ بنانے کیلئے منصونہ شروع کیا، ڈیڑھ لاکھ لوگوں نے پلاٹ لیے ہیں، بحریہ ٹاؤن کے پندرہ ہزار ملازمین کی نوکریاں عدالتی حکم کی وجہ سے ختم نہ ہو جائیں، ملک بھر میں اکیس سال سے لوڈشیڈنگ ہے میں چوبیس گھنٹے بجلی فراہم کر رہا ہوں ۔ ایشیا کی تیسری بڑی اور دنیا کی ساتویں بڑی مسجد بنا رہا ہوں، مجھے سعودی عرب سے خطوط جاری کئے گئے، قطر کے شہزادے نے آئندہ فٹبال ورلڈکپ کیلئے گیارہ اسٹیڈیم تعمیر کرنے کی درخواست کی مگر میں نے پاکستان میں مصروفیات اور منصوبوں کی وجہ سے انکار کیا ۔ کراچی میں ہمارے منصوبے کی وجہ سے لوگوں میں اعتماد آیا ورنہ رات کو لوگ کٹی پہاڑی سے آگے نہیں جاتے تھے، اس علاقے میں ہیروئن اور کلاشنکوف کلچر تھا۔ اگر میں کسی اور ملک میں ہوتا تو کیا کیا ایوارڈ نہ ملا ہوتا ۔ راول پنڈی کی زمین پر قبضے کا الزام لگایا گیا۔ نیب نے برسوں قبل اس پر مجھے کلیئر کیا ۔
چیف جسٹس نے کہا کہ نیب کی اس زمانے کی کلیئرنس پر نہ جائیں، مجھے مجبور نہ کریں کہ کوئی ایسی بات کر دوں ۔ ملک ریاض نے کہا کہ مداخلت نہ کر کے مجھے پوری بات کرنے کا موقع دیا جائے، میرے خلاف کسی عدالت نے کوئی فیصلہ نہیں دیا، صرف قبضوں کے الزامات لگائے گئے ۔ چیف جسٹس نے کہا کہ ناجائز اور غیر قانونی طور پر زمینوں پر قبضوں کی اجازت آپ کو کسی نے نہیں دی، آپ نے بڑے خیراتی کام کئے ہوں گے اگر پتہ لگ جائے کہ یہ سب ملی بھگت سے کیا گیا تو ۔۔۔ ملک ریاض نے فورا مداخلت کر کے کہا کہ مجھے پھانسی لگا دیں ۔ چیف جسٹس نے کہا کہ پھانسی نہیں لگائیں گے، مجھے کسی نے بتایا تھا کہ آپ کی طبیعت بھی ٹھیک نہیں ہے ۔ ملک بولے کہ میں کینسر کا مریض ہوں ۔ اسلام آباد کے سرکاری ترقیاتی ادارے سے چالیس برس میں چند ہزار ایکڑ زمین ڈویلپ نہ ہو سکی میں نے ستر ہزار ایکڑ زمین ڈویلپ کر دی ہے، مجھ پر آج تک کوئی کرپشن ثابت نہ کر سکا ۔ چیف جسٹس نے کہا کہ ملک صاحب آپ بہت طاقتور ہیں آپ کے سامنے کوئی سر نہیں اٹھا سکتا، آپ کے خلاف کوئی ثابت نہیں کر سکتا مگر عدالت نے حکم دیا تو پھر رقم واپس کرنے کیلئے تیار رہیں ۔
ملک ریاض نے کہا کہ میں تیار ہوں جو عدالت کہے گی عمل کروں گا ۔ چیف جسٹس نے کہا کہ بیس ارب بطور ضمانت جمع کرا دیں ۔ ملک نے کہا کہ آپ فیصلہ کر دیں ۔ چیف جسٹس نے کہا کہ کر دیا ہے فیصلہ، بیس ارب جمع کرائیں ۔ وکیل خواجہ طارق رحیم نے کہا کہ نیک نیتی ثابت کرنے کیلئے ملک ریاض دو ارب جمع کرا دیں گے ۔ ملک ریاض نے اپنی تقریر جاری رکھتے ہوئے کہا کہ ہمارے اسپتال یورپ کے کسی اسپتال سے کم نہیں ۔ ہمارے اسکولز عالمی معیار کے ہیں ۔ نیب نے 1999 سے ہمارا پیچھا کیا ہے۔ نیب نے لوگوں کے پلاٹس کے ریٹس کو تباہ و برباد کر دیا ہے، جب تک عدالت کا اس کیس میں فیصلہ نہیں آ جاتا نیب کو کراچی میں بحریہ ٹاؤن کے خلاف کارروائی سے روک دیا جائے، میں عدالت کو یقین دلاتا ہوں، بیس ارب روپے اپنے پاس رکھتا تو یہ چیزیں نہ بنتیں ۔ بنچ ایک دفعہ خود بحریہ ٹاؤن کراچی چلا جائے ۔ چیف جسٹس نے برجستہ کہا کہ میں نے خود پر الزام لگانا ہے ۔ عدالت میں قہقہے گونج اٹھے ۔
ملک ریاض نے کہا کہ ڈی ایچ اے کو کراچی میں ایک لاکھ روپے فی ایکڑ زمین دی گئی، اس کے علاوہ بھی حکومت نے سوسائٹیوں کو زمین دی، کسی پر نوٹس نہیں ہوا سوائے میرے ۔ میں تو پشاور اور کوئٹہ میں بھی جانا چاہتا ہوں تاکہ وہاں بناؤں مگر اس طرح سے نہیں کر سکوں گا ۔ چیف جسٹس نے کہا کہ نہ کریں۔ اللہ آپ کو کرنے بھی نہ دے، ہم بھی نہیں کرنے دیں گے، جن لوگوں کی امانتیں ہیں ان کو واپس کریں، آپ نے اپنی زندگی گزار دی ہے اور کتنے پیسے چاہئیں، بھابھی کو کتنے چاہئیں اور بچوں کو؟ کتنے بچے ہیں؟ ۔ کچھ رکھ لیں باقی اس قوم کو دیدیں ۔
ملک ریاض نے کہا کہ مجھے پیسے کا کوئی شوق نہیں ہے۔ انکوائری کرا دیں، قرآن کی قسم کوئی کام رشوت دے کر نہیں کرایا، اپنے لیے کچھ نہیں کیا، لاکھوں کروڑوں روپے قوم پر لٹا رہا ہوں ۔ چیف جسٹس نے کہا کہ پیسے دیدیں، نیب کو روک دیں گے، کارروائی بھی ختم کر دیں گے ۔ ملک نے کہا کہ اتنے پیسے نہیں ہیں، چالیس کروڑ بجلی کا بل ہے، خدا کیلئے، لوگوں کیلئے مان لیں ۔ میں نے غلط کام نہں کیا ۔ چیف جسٹس نے کہا کہ رشوت دے کر کام کرانا شروع کر دیں تو اس کو کیا ہوگا ۔ کل ہی آ رہا تھا تو لوگ ائرپورٹ پر منتیں کر رہے تھے کہ ہمارا سرمایہ لگا ہوا ہے ۔ ملک صاحب، آپ کسی زمانے میں میرے موکل بھی رہے ہیں ( یعنی چیف جسٹس بھی ملک ریاض کے کسی دور میں وکیل رہے) ۔ ملک میں بہتری لانی ہے، ہم نے مل کر اکھٹے کام کرنا ہے ۔ ملک ریاض بے ساختہ بولے ان شا اللہ ۔
(ملک ریاض ہی کی طرف سے سرمایہ کاروں اور رہائشیوں کے) وکیلوں نے عدالت کو کہا کہ پیسہ سپریم کورٹ کے اکاوئنٹ میں گیا تو پھر تعمیرات کیسے ہوں گی ۔ اعتزاز احسن نے کہا کہ سپریم کورٹ کے اکاوئنٹ میں کوئی شوق سے پیسہ جمع نہیں کروائے گا ۔ رہائشیوں کے وکیل نے کہا کہ کیا تعیمراتی کام رجسٹرار کروائیں گے؟ ۔
چیف جسٹس نے کہا کہ خدانخواستہ ملک ریاض کو کچھ ہوا تو پراپرٹی کا سارا کاروبار بیٹھ جائے گا ۔ پانچ ارب ملک ریاض دے دیں۔ پانچ ارب اپنے وکیل اعتزاز سے لے لیں اتنی تو انہوں نے فیس بھی لی ہوگی ۔ اعتزاز احسن نے ہنستے ہوئے کہا کہ فیس تو سات آٹھ ارب تک لی ہوگی ۔ (اس دوران عدالت میں قہقہے گونجتے رہے) ۔
چیف جسٹس نے کہا کہ ملک ریاض نے تو سو کنال پر گھر بھی بنایا۔ ملک ریاض نے کہا کہ وہ گھر بیگم کے نام پر ہے۔ وہ اس لیے بنایا تھا کہ اگر کوئی صدر یا وزیراعظم یہاں کے دورے پر آتا ہے تو وہ ٹھہرے ۔ چیف جسٹس نے کہا کہ اپنی بیوی اور بچوں کی جائیداد بطور ضمانت رکھوا دیں، چاپتے ہیں کہ لوگ متاثر نہ ہوں ۔ ملک ریاض نے لقمہ دیا اور بات آگے بڑھائی کہ ‘اور ڈویلپمنٹ چلتی رہے’۔
اعتزاز احسن نے کہا کہ سارے الزامات ہیں، کوئی ایک شخص بھی سامنے نہیں آیا جس کی ایک مرلہ زمین بھی قبضہ کی ہو، بس صرف ایک بار بدنامی ہوگئی تو بات چل رہی ہے ۔ چیف جسٹس نے کہا کہ ملک ریاض، اہلیہ بچوں کی جائیداد کی فہرست بھی دیدیں، نظر ثانی اپیل کے فیصلے تک ملک ریاض اپنی جائیداد فروخت نہیں کر سکتے ۔ چیف جسٹس نے کہا کہ حیدر آباد جاتے ہوئے بحریہ کے سامنے سے گزر ہوا، اہلیہ نے بحریہ ٹاؤن جانے کی فرمائش کی، میں نے کہا خدا کا واسطہ ہے مجھ پر الزام لگ جائے گا، میں نے بیگم کو انکار کر دیا ۔
ملک ریاض نے کہا کہ عدالت کمیٹی بنا دیں جو رقم کا تعین کریں گے جمع کروا دیں گے ۔ چیف جسٹس نے کہا کہ ملک ریاض آپ نے آئندہ کوئی منصوبہ نہیں بنانا، ملک ریاض کو معمولی فائدہ بھی نہیں دوں گا، اعتزاز احسن سے میری محبت ہے، میری خواہش تھی اعتزاز احسن کا شاگرد بنوں، دس ارب روپے ملک ریاض سے سکیورٹی کے طور پر جمع کرائیں، آپ کی تمام جائیدادیں ضبط ہوں گی ۔ ملک ریاض نے کہا کہ میری کوئی جائیداد نہیں ہے ۔ عدالت نے حکم نامہ لکھوایا کہ ملک ریاض اپنی جائیداد بطور ضمانت رکھوائیں گے ۔ ملک ریاض نے فورا کہا کہ اس سے مارکیٹ میں منفی پیغام جائے گا، میں خود کل لکھ کر دے دوں گا، عدالت کو مایوس نہیں کروں گا ۔ چیف جسٹس نے کہا کہ بحریہ سے ریکوری کی رقم سندھ حکومت کو نہیں جائے گی، یہ رقم پاکستان میں نئے ڈیم جائے گی ۔
کیس کی سماعت کل تک ملتوی کر دی گئی اور ملک ریاض کو بیان حلفی اور پانچ ارب روپے ضمانت جمع کرانے کی ہدایت کی گئی جس کے بعد نظرثانی کی درخواست 21 جولائی کو سنی جائے گی ۔